ہپ کی ترقیاتی ڈیسپلیسیا (DDH)

( نظرثانی i03/2018)( مکرراشاعت i04/2015)

ہپ کی ترقیاتی ڈیسپلیسیا (DDH) کیا ہے؟

کولہے کے جوڑ کی تخلیق ایک گیند (ران کی ہڈی کا سر) اور ساکٹ جوائنٹ کی طرح ہے۔ عام طور پر نشوونما کے لئے، ’’گیند‘‘پیڑو کے کپ نما ساکٹ کے اندر ہونا چاہئے۔ 'ہپ کی ترقیاتی ڈیسپلیسیا' (DDH) ایک ایسی حالت ہے جس میں بچہ پیدائشی عوامل یا ناقص کیفیت کی وجہ سے غیر مستحکم کولہے کے جوڑ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے یا عام طور پر کولہے کا جوڑ بچے کے بڑھنے کے حساب سے نہیں بڑھتا ہے، اس کی وجہ سے اس کی نشوونما پر اثر پڑتا ہے اور اس کا نتیجہ کولہے کے ساکٹ کی خلاف معمول نشوونما سے نکلتا ہے۔ DDH میں، کولہے کی ساکٹ کم گہری ہو سکتی ہے اور اس طرح ’گیند‘ ساکٹ کے اندر اور باہر پھسل سکتی ہے۔ اسی طرح، ’گیند‘ کولہے کی ساکٹ سے جزوی طور پر یا مکمل طور پر باہر نکل سکتی ہے، جس کی وجہ سے جزوی طور پر یا مکمل طور پر کولہے کے جوڑ کھسک سکتے ہیں۔

DDH ہونے کا امکان کسے زیادہ ہوتا ہے؟

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ DDH ہانگ کانگ میں ہر 1000 نوزائیدہ بچوں میں سے تقریبا 1 میں پایا جاتا ہے۔

اگرچہ فی الحال DDH کی وجوہات واضح نہیں ہیں، پھر بھی کچھ پیدائشی عوامل ہیں جس کی وجہ سے کچھ بچوں میں DDH ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے:

  • الٹی پوزیشن میں پیدا ہونا (یعنی پہلے پاؤں)
  • بہن بھائیوں کی DDH کی تاریخ ہے
  • بچی (تقریبا 80% مریض خواتین ہیں)
  • حمل کے دوران ماں کے رحم میں رطوبت کی مقدار میں کمی کا ہونا
  • قبل از وقت پیدا ہونا
  • پیدائش کے وقت پیروں کا شدید خراب حالت میں ہونا
  • پیدائش کے وقت شدید اینٹھی ہوئی گردن کا (ٹورٹیکولیس) ہونا

تاہم، DDH والے 60% بچوں میں درج بالا عوامل میں سے کوئی بھی نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے دیکھ بھال کرنے والوں کو ابتدائی طبی امداد کے لئے اپنے بچوں میں DDH کا اشارہ کرنے والی علامتوں پر نگاہ رکھنا چاہئے۔

DDH کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ابتدائی طور پر پتہ چلنے والے DDH والے زیادہ تر بچوں کے لئے، علاج کے بعد کولہے کے جوڑ کی نشوونما معمول کے مطابق دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ تاہم، حالت کی مسلسل خرابی کے ساتھ ساتھ حالت کی فوری طور پر تشخیص اور علاج کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں متاثرہ اعضاء کا چھوٹا ہونا، نقل و حرکت میں دشواری، ریڑھ کی ہڈی کا مڑا ہوا ہونا، گھٹنوں اور ٹخنوں میں تناؤ، اور کولہے کے جوڑ قبل از وقت خراب ہو سکتے ہیں۔

کیسے معلوم ہوگا کہ بچے کے کولہے کے جوڑ درست ہیں؟

ہانگ کانگ میں، ڈسچارج کرنے سے پہلے ڈاکٹر معمول کے مطابق تمام نوزائیدہ بچوں کی اسکریننگ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی صحت اچھی ہے۔ محکمہ صحت کے زچگی اور بچوں کے صحت مراکز (MCHC) کے ڈاکٹر بھی نوزائیدہ بچوں کے کولہوں کا معائنہ کرتے ہیں تاکہ کولہے کے جوڑ کا خلاف معمول ہونا معلوم کیا جا سکے اور مزید تشخیص کے لئے ماہر معالج کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا جا سکے۔

یہ کیسے ہوتا ہے: ڈاکٹر پہلے بچے کے کپڑے اتارے گا اور اس کے نچلے پیٹ اور ٹانگوں کو کھولنے کے لئے ڈائپر کو ہٹائے گا، اور اسے صوفے پر خاموشی اور آرام سے لٹا دے گا۔ ڈاکٹر اسکے پیروں کی نقل و حرکت؛ ٹانگ کی لمبائی میں فرق؛ ران کا دونوں طرف برابر کھلنا؛ رانوں کی جلد میں کسی بھی غیر واضح فولڈ اور تلووں یا مڑی ہوئی گردن (ٹورٹیکولیس) میں کسی مروڑ کے ہونے کا مشاہدہ کرے گا۔ 2 ماہ کی عمر سے پہلے کے بچوں کے لئے ران کی ہڈی کے سر کو باہر نکالنے اور ساکٹ میں گھمانے کے لئے ایک مخصوص جانچ بھی کی جائے گی۔

2 یا 4 ماہ کی عمر میں نرسیں معمول کے انٹرویو کے دوران دوبارہ بچوں کے کولہے کے جوڑ کی جانچ کریں گی۔

دوسرے اسکریننگ ٹیسٹوں کی طرح، مذکورہ بالا جانچ بھی ہوسکتا ہے کہ تمام بچوں کے کولہوں کے جوڑ کے کھسکنے یا غیر مستحکم ہونے کا پتہ نہ لگا سکے۔ نگہداشت کرنے والوں کو اپنے بچے کی حالت پر نگاہ رکھنی چاہئے تاکہ کولہے کے خلاف معمول ہونے کی جلد شناخت ہو سکے۔

اگر جانچ کے نتائج معمول کے مطابق ہیں تو، والدین اور نگہداشت رکھنے والوں کو مزید اور کس چیز سے آگاہ ہونا چاہئے؟

DDH پیدائش کے بعد ہو سکتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ جیسے جیسے بچے بڑے ہوں یہ آہستہ آہستہ بڑھتا رہے۔ لہذا، والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں بچے کی حالت پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ فورا طبی صلاح لیں اگر بچہ کے:

  • پیروں کی لمبائی غیر مساوی ہو
  • سرین یا رانوں کے دونوں اطراف جلد کی ناہمواری پرت ہو
  • کلوٹ تبدیل کرتے وقت وہ اپنی ٹانگیں پوری طرح نہیں کھول سکتا ہو یا غیر مساوی طور پر کھولتا ہو
  • پیٹ کے بل چلتے وقت اپنی ٹانگ گھسیٹتا ہو
  • خلاف معمول کیفیت میں کھڑا ہوتا ہو، جیسے: ایڑی کو اوپر اٹھا کر ایک طرف جسم کا توازن اٹھاتا ہو
  • خلاف معمول چال چلتا ہو، جیسے: لنگڑانا یا انگوٹھے پر چلنا

کیا DDH کو روکا جا سکتا ہے؟

اگرچہ DDH کی زیادہ تر وجوہات غیر واضح ہیں، پھر بھی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ٹانگوں کو طاقت اور مظبوطی سے باندھ کر سیدھا کرنے کے نتیجے میں کولہے کے جوڑوں پر اضافی دباؤ سے عام جوڑ کی نشونما متاثر ہوگی۔ والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ بچے کے کولہوں کے جوڑ کو اچھی کیفیت میں رکھیں۔ اگر بچے کو لپیٹنا یا کسی مقررہ پوزیشن میں رکھنا ضروری ہو تو، اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے کے لئے مڑنے اور آزادانہ طور پر پیر پھیلانے کے لئے کافی جگہ موجود ہو۔

جب بیبی سلنگس کا استعمال کریں تو:

  • زور سے اس کے پیروں کو ایک ساتھ کھینچیں یا دبائیں نہیں۔
  • اس بات کو یقینی بنائیں کہ قدرتی موڑنے کی پوزیشن برقرار رکھنے اور آزادانہ طور پر گھومنے کے لئے اس کے کولہوں اور گھٹنوں کے لئے کافی جگہ موجود ہو۔
  • اگر بیبی سلنگس استعمال کی جائے تو: ایسی سلنگس کا انتخاب کریں جو اس کی ٹانگوں کو لٹکنے سے روکنے کے لئے، جس سے کولہے کے جوڑوں پر دباؤ پڑتا ہے، بچے کی ران کو اچھی طرح سہارا دے (کولہوں سے ران تک)۔
  • اگر بیبی کار سیٹ استعمال کی جائے تو: ایسی بیبی کار سیٹ کا انتخاب کریں جس میں بچے کے کولہوں کے جوڑ اور ٹانگوں کو پھیلانے کے لئے مناسب جگہ ہو۔

مشتبہ ہپ ڈیسپلیسیا والے بچوں کے ساتھ کیسے نمٹیں؟

ابتدائی جانچ پڑتال کے بعد، ڈاکٹر تشخیص کی تصدیق کرنے اور مناسب علاج کی فراہمی کے لئے، مشتبہ DDH والے بچوں کو الٹرا ساؤنڈ اسکین یا ایکس رے جانچ جیسے مزید معائنے کے لئے ماہرین کے پاس بھیج دیں گے۔

DDH کا علاج خلاف معمول جوڑ کی تشخیص اور اس کی شدت کے وقت بچے کی عمر پر منحصر ہوتا ہے۔ علاج کا مقصد ران کی ہڈی کے سر کو کولہے کے ساکٹ میں واپس ڈالنا ہے تاکہ کولہا عام طریقے سے بڑھ سکے۔ جتنی جلدی تشخیص کی تصدیق ہوگی، علاج اتنا ہی زیادہ مؤثر ہوگا۔ اگر پیدائش کے فورا بعد ہی DDH کی تشخیص ہو جائے تو، ڈاکٹر ہاتھ سے آسانی سے کولہے کے جوڑ کو اپنی معمول کی جگہ پر لا سکتے ہیں۔ تسمہ ’پاولک ہارنیس‘ سے ان کا کامیابی کے ساتھ علاج ہو سکتا ہے۔ یہ کولہوں اور گھٹنوں کو صحیح پوزیشن میں رکھتا ہے (مینڈک کی ٹانگ کی پوزیشن) - ٹانگیں مڑی ہوئی ہوتی ہیں اور ان کا رخ باہر کی طرف ہوتا ہے۔ بچے کو کئی مہینوں تک کھیچی پہننے کی ضرورت پڑ سکتی ہے یہاں تک کہ کولہے کے جوڑ مستحکم ہو جائیں اور ہپ ساکٹ عام طریقے پر بڑھنے لگے۔ اگر کھیچی کام نہیں کرتی ہے، یا جوڑ بہت زیادہ خلاف معمول ہے، یا 6 ماہ سے 2 سال کی عمر میں DDH کی تشخیص ہوئی ہے تو، بچے کو پھر آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

اگر آپ کے پاس اپنے بچے کے کولہے کے جوڑ یا اعضاء کے نچلے حصے کی نشوونما کے بارے میں سوالات ہیں تو، براہ کرم فوری طور پر صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ وروں سے صلاح لیں۔