اسقاطِ حمل سے نپٹنا
اگر کوئی حاملہ خاتون پیٹ میں شدید درد محسوس کرے یا اپنی وجائنا سے خون آتا دیکھے تو کسی تاخیر کے بغیر طبی مدد حاصل کرے۔
- وہ اپنے فیملی ڈاکٹر، پرائیویٹ گائناکولوجسٹ، یا جانچ کے لیے کسی بھی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں جا سکتی ہے۔
- پیٹ میں موجود بچے کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے الٹراساؤنڈ سکین کیا جائے گا جو کہ بے ضرر ہوتا ہے۔ اسقاط حمل کی تصدیق اس وقت ہوتی ہے جب پیٹ میں موجود بچے کا دل نہ دھڑک رہا ہو یا اس کے سائز میں کوئی اضافہ نہ ہوا ہو۔ لہذا، بعض صورتوں میں ڈاکٹر اسقاط کی تصدیق کرنے سے پہلے بچے کی نشوونما پر نظر رکھنے کے لیے متعدد ٹیسٹ بھی کر سکتے ہیں۔
اسقاطِ حمل کی تصدیق سے پہلے کیا کیا جا سکتا ہے؟
طبی علاج
کسی بھی طبی ثبوت سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ ہارمونز سمیت کوئی بھی دوا اس حوالے سے موثر ہے۔
آرام
بستر میں رہنا اچانک ہونے والے سقوط کو نہیں بچا سکتا۔ تاہم، اگر حاملہ خاتون کی وجائنا سے بہت زیادہ خون بہہ رہا ہو تو اسے آرام کا مشورہ ہی دیا جاتا ہے۔
اسقاطِ حملہ کی تصدیق ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
داخلہ
اگر سقوط کی تصدیق ہو جائے تو اس کا بہاؤ روکنے اور انفیکشن سے بچنے کے لیے ناکارہ بچے کو نکالنے کے لیے یوٹرس کے خروج کی تجویز دی جاتی ہے۔
یوٹرس کا خروج
- مواد کو کھینچنے والا کنولا پیٹ میں لگایا جاتا ہے جو ٹشو کو اپنی جانب کھینچ لیتا ہے۔
- یہ عمل لوکل یا جنرل اینستھیزیا دے کر کیا جا سکتا ہے۔
- اس عمل کے بعد مختلف شدت کی درد ہو سکتی ہے جس کے لیے درد ختم کرنے والی دوائیں دی جائیں گی۔
سقوط کے بعد جسمانی بحالی
- مکمل اسقاط یا یوٹرس نکالنے کے فوری بعد کچھ دن کے لیے وجائنا سے خون کا شدید بہاؤ جاری رہ سکتا ہے۔
- متاثرہ خاتون مکمل جسمانی بحالی کے بعد روزمرہ کے معمولات پھر سے شروع کر سکتی ہے، جس میں اسقاط کے بعد ایک یا دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔
- وجائنا سے خون کا بہاؤ مکمل طور پر رکنے پر انٹرکورس بھی کیا جا سکتا ہے۔
آپریشن کے بعد کی یاددہانی
اگر آپریشن کے بعد بہت زیادہ خون بہہ رہا ہو، وجائنا سے خون کا اخراج دو ہفتے بعد بھی نہ رکے، بخار ہو یا پیٹ میں درد رہے تو فی الفور طبی امداد حاصل کریں۔
سقوط کے بعد نفسیاتی بحالی
- یہ سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ کسی کو بھی، حتیٰ کہ خود متاثرہ عورت کو، اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
- اسقاط حمل کے بعد موڈ میں اچانک تبدیلی جیسا کہ صدمہ، اداسی، ڈپریشن، اضطراب، ناکامی کا احساس یا اپنی نظروں میں گر جانے کا احساس کافی زیادہ ہو سکتا ہے۔
- عورت کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنے جذبات قابل اعتبار شخص سے شیئر کرے جیسا کہ شریک حیات، رشتہ دار، قریبی دوست یا طبی و پیرامیڈیکل کا عملہ تاکہ وہ اسے دکھ کے احساس سے نکال سکیں۔
- برے حالات کے بعد ہمیشہ اچھے دن ہی آتے ہیں۔ عورت کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنا رویہ مثبت رکھے اور اس پر اسقاط حمل کے دکھ کا سایہ بھی نہ پڑنے دے۔
اگلے حمل کی منصوبہ بندی
بہتر ہو گا اگر آپ دوبارہ حاملہ ہونے کے لیے دو تین ماہ انتظار کر لیں۔ اس سے عورت اپنے اگلے حمل کے لیے اپنی بہترین جسمانی اور نفسیاتی حالت میں آ جاتی ہے۔
(یہ معلوماتی پرچہ محکمہ صحت اور ہاسپٹل اتھارٹی کی طرف سے تیار کیا گیا ہے)