اسقاط حمل

(Content revised 02/2013)

اسقاط حمل ایسی صورتحال کو کہا جاتا ہے جب حمل ابتدائی مراحل میں غیر متوقع طور پر ختم ہو جائے۔ حمل کے آغاز میں سامنے آنے والی یہ عام ترین پیچیدگی ہے۔ بعض خواتین کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ حاملہ ہیں۔

100 میں سے ہر بیس یا پچیس حاملہ خواتین کو حمل کے آغاز میں وجائنا سے خون کے اخراج کا سامنا ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ کا حمل گر جاتا ہے جبکہ کچھ خواتین کامیابی سے آگے بڑھتی رہتی ہیں۔

پریشان نہ ہوں، حمل کے ابتدائی مراحل میں وجائنا سے خون کے اخراج، یا جسے ہم متوقع اسقاط کہتے ہیں، کی ہسٹری سے پیٹ میں موجود بچے کی نشوونما متاثر ہو گی اور نہ ہی پیدائشی نقائض کے امکان میں اضافہ کرے گا۔

عورت کو کیسے علم ہو کہ اس کا حمل گر چکا ہے؟

  • گر جانے والے حملوں میں سے بیشتر حمل پہلے 6 سے 12 ہفتوں یا اس سے بھی پہلے گر جاتے ہیں۔
  • کچھ خواتین میں وجائنا سے خون کا اخراج سامنے آتا ہے اور شاید پیٹ میں درد کی شکایت بھی کرتی ہیں۔
  • دیگر خواتین میں، یوٹرس سے مواد غیر متوقع حد تک بڑھ جاتا ہے جس سے زیادہ خون نکلتا ہے اور درد رہتا ہے۔
  • ایسی خواتین بھی ہوتی ہیں جن میں کوئی بھی علامت سامنے نہیں آتیں اور مسئلے کا علم طبی معائنے کے دوران ہوتا ہے۔

کیا یہ عام بات ہے؟ایسا کیوں ہوتا ہے؟

اسقاطِ حمل بہت عام بات ہے۔

  • بیشتر اسقاط حمل اس وقت رونما ہوتے ہیں جب پیٹ میں موجود بچے میں نقص ہوں یا یوٹرائن کا ماحول بچے کی نشوونما کے لیے غیر موزوں ہو۔
  • کچھ جڑی بوٹیاں یا ادویات حمل کو متاثر کر سکتی ہیں تاہم، یہ کہنا مشکل ہے کہ اسقاط حمل براہ راست ان ادویات کا سبب ہوتا ہے کیونکہ اسقاط حمل بذاتِ خود بہت عام بات ہے۔ لہذا، جیسے ہی خاتون کو اپنے حمل کا علم ہو، غیر ضروری ادویات یا جڑی بوٹیاں کھانے سے گریز کرے۔
  • حمل جسمانی مشقت جیسا کہ تیراکی، ڈانس، جم میں ورزش یا یوگا کرنے سے ختم نہیں ہوتا۔
  • بشرطیکہ کھانا بیکٹریا سے آلودہ نہ ہو، خواتین میں کھانے کے باعث حمل شاذوناذر ہی گرتا ہے۔
  • معمول کی جنسی سرگرمیاں جیسا کہ لاڈ پیار اور انٹرکورس کا کوئی نقصان نہیں اور یہ اسقاطِ حمل کا سبب نہیں بنتی۔

بار بار کا اسقاط

عام طور پر، ایک مرتبہ حمل گرنے سے فرض نہیں کرنا چاہیے کہ اس عورت کا اگلا حمل بھی ضائع ہو گا۔

  • بار بار اسقاط سے مراد 3 یا اس سے زائد مرتبہ حمل گر جانا ہے۔
  • 100 میں سے لگ بھگ 1 عورت کو بار بار کے اسقاط حمل کا سامنا ہوتا ہے۔
  • تاہم، ان میں سے بھی بعض خواتین میں بار بار کے اسقاط حمل کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔
  • ان میں سے کچھ وجوہات قابل علاج بھی ہیں۔ تفصیلات کے لیے براہ مہربانی گائناکولوجسٹ سے رابطہ کریں۔

(یہ معلوماتی پرچہ محکمہ صحت اور ہاسپٹل اتھارٹی کی طرف سے تیار کیا گیا ہے)