آپ قبل از زچگی تشخیص کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

(Content revised 02/2013)

قبل از زچگی سکریننگ ٹیسٹ سے آپ کے بچے کو کسی ممکنہ پیدائشی مرض کے خطرے (یا امکان) کا جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ مزید براں، ہاسپٹل اتھارٹی حمل ٹھہرنے کے مطابق ڈاؤن سینڈروم کے حوالے سے بھی قبل از زچگی سکریننگ فراہم کرتی ہے۔

قبل از زچگی تشخیص کیا ہے؟

قبل از زچگی تشخیص کا مقصد بچے میں سنگین بیماری کا پتہ چلانا اور اس کا موزوں بندوبست کرنا ہے۔

بندوبست میں شامل ہو سکتا ہے:

  • پیٹ کے اندر ہی بچے کا براہ راست علاج
  • پیدائش کے بعد سب سے بہترین بندوبست کی تیاری
  • حمل ختم کرنا

قبل از زچگی تشخیص میں ان حاملہ خواتین کا معائنہ کیا جاتا ہے جن کے ہاں سنگین پیدائشی نقائص یا موروثی طبی مسئلے کے حامل بچے کی پیدائش کا خطرہ ہو۔ اس میں شامل ہیں:

  • ایسی خواتین جنہوں نے پیدائشی دل کے امراض، ریڑھ کی ہڈی میں خرابی یا دیگر نقائص کے حامل بچے پیدا کیے ہوں
  • ایسی خواتین جن کے خاندان میں جینیاتی مسائل کے حامل بچے پیدا ہوئے ہوں جیسا کہ ہیموفیلیا۔
  • ایسے جوڑے جو پہلے تھلیسیمیا کا شکار ہوں۔
  • ایسی خواتین جن کو ان کے اوبیسٹریٹشن نے کلینیکل جانچ میں شدید خطرے سے دوچار قرار دیا ہو۔

قبل از زچگی ٹیسٹوں کی اپنی بندشیں ہیں اور اس وقت موجود میڈیکل ٹیکنالوجی تمام نقائص اور امراض کا پتہ نہیں چلا سکتی۔

آپ قبل از زچگی تشخیص کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

استعمال کردہ طریقہ کار کا انحصار زیر غور نقائص پر ہوتا ہے۔ ٹیسٹوں کی دو کلیدی اقسام ہیں: (اے) آلات اندر داخل کرنے والا ٹیسٹ جس میں کروموسوم اور دیگر تجزیے کے لیے بچے کے خلیے حاصل کیے جاتے ہیں اور (بی) ڈھانچے میں نقائص کا پتہ لگانے کے لیے تصاویر لینا۔

(اے) آلات اندر داخل کرنے والا ٹیسٹ

کروموسوم میں نقائص کا پتہ لگانے کے لیے حمل کے مختلف مراحل میں بچے کے خلیوں کے نمونے مندرجہ ذیل طریقوں سے حاصل کیے جاتے ہیں: کرونک ویلاس سیمپلنگ، امائنو سینٹسس یا کورڈوسینٹسس۔

کرونک ویلاس سیمپلنگ

یہ عمل حمل ٹھہرنے کے 10 سے 13 ہفتوں بعد انجام دیا جاتا ہے۔ پلیسنٹا کے ٹشو کا نمونہ لیا جاتا ہے اور اس کے نتائج 2-3 ہفتوں میں مل جاتے ہیں۔

امائنو سینٹسس

یہ عمل حمل ٹھہرنے کے 16 سے 20 ہفتوں بعد انجام دیا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں بچے کے اردگرد موجود لیکور کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ کروموسوم کے تجزیے کے نتائج 3 ہفتوں میں مل جاتے ہیں۔

کورڈوسینٹسس

یہ عمل حمل ٹھہرنے کے 20 ہفتوں بعد انجام دیا جاتا ہے۔ ناڑ سے بچے کے خون کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ کروموسوم کے تجزیے کے نتائج 5-7 ہفتوں میں مل جاتے ہیں۔ اگر فوری نتیجے کی ضرورت ہو تو یہ ٹیسٹ مفید ثابت ہوتا ہے۔

یہ ٹیسٹ کیسے کیے جاتے ہیں؟

یہ تمام عوامل الٹراساؤنڈ رہنمائی میں انجام دئیے جاتے ہیں۔ یوٹرس کے اندر سے ٹشو کے نمونے ایک لمبی سوئی کے ذریعے لیے جاتے ہیں جنہیں بعد میں لیبارٹری میں کلچر کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہی کروموسوم کے نقائص اور بعض جینیاتی یا موروثی امراض جیسے کہ تھیلیسیما کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

کیا نتیجہ قابل اعتبار ہوتا ہے؟

مذکورہ بالا طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے کروموسوم کا نتیجہ نہایت درست ہوتا ہے۔ تاہم، سپیشلسٹ کی جانب سے تشریح لازمی ہوتی ہے کیونکہ کروموسوم کے بعض نقائص محض معمول کی تبدیلیاں ہوتی ہیں اور ان کے باعث ماں کے پیٹ میں بچے کی جسمانی یا ذہنی نشوونما متاثر نہیں ہوتی۔

کیا یہ ٹیسٹ ماں کے پیٹ میں موجودفوئٹسپر اثر انداز ہوں گے؟

ماہر ڈاکٹر کی زیر نگرانی کیے جانے والے آلات داخل کرنے والے بعض ٹیسٹوں میں اسقاط حمل کا 0.5 سے 1.5 فیصد معمولی لیکن یقینی خطرہ ہوتا ہے، یعنی 200 خواتین میں سے 1-3 خواتین کا حمل ضائع ہو جاتا ہے۔

اگر نتیجہ معمول کے مطابق ہو تو کیا اس کا مطلب ہے کہ بچہ بھی نارمل ہے؟

  • میڈیکل ٹیکنالوجی کی بندشوں کے باعث ہر قسم کے جینیاتی اور موروثی امراض ان ٹیسٹوں میں سامنے نہیں آتے۔
  • ڈانھچے اور اعضا کے کام کرنے میں ایسے نقائص جن کا تعلق کروموسوم سے نہیں، ان کا پتہ نہیں چلایا جا سکے گا۔

(بی) الٹراساؤنڈ سے معائنہ

  • ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے ڈھانچے میں نقائص کا سب سے کارآمد ٹیسٹ الٹراساؤنڈ ہے۔
  • 18 سے 22 ہفتوں کے حمل میں الٹراساؤنڈ کے ذریعے ڈھانچے کے بڑے نقائص کی کامیاب تشخیص کی شرح 30-70 فیصد ہے۔
  • تاہم مختلف نقائص یا زیر غور عضو، الٹراساؤنڈ کرنے والے ڈاکٹر کا تجربہ اور اسکے ساتھ ساتھ الٹراساؤنڈ مشین کی ریزولوشن تشخیص پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
  • اگر الٹراساؤنڈ معائنے میں سامنے آنے والے نقائص کروموسوم کے نقائص کی طرف اشارہ کریں تو آلات داخل کرنے والے ٹیسٹ، جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، انجام دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

اگر الٹراساؤنڈ معمول کے مطابق ہو تو کیا اس کا مطلب ہے کہ بچہ بھی نارمل ہے؟

  • اگرچے معمول کے مطابق الٹراساؤنڈ کا مطلب ہے کہ بچے کے ڈھانچے میں بڑے نقائص کا امکان کم ہے تاہم کسی بھی امکان کو قطعی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
  • کروموسوم میں پائے جانے والے بعض نقائص الٹراساؤنڈ میں سامنے نہیں آتے، اس لیے معمول کے الٹراساؤنڈ سے ان امراض کا پتہ نہیں چلتا۔

قبل از زچگی یہ تشخیصی ٹیسٹ کہاں سے کروائے جائیں؟

اگر کسی حاملہ خاتون کو خطرہ ہے کہ اس کے پیٹ میں پلنے والا نارمل نہیں ہو گا تو اسے چاہیے کہ ڈاکٹر سے بات کرے۔

قبل از زچگی تشخیص اور کونسلنگ ہاسپٹل اتھارٹی کے تحت قائم تمام اوبیسٹیٹرک یونٹس میں دستیاب ہے۔ قبل از زچگی تشخیص اور کونسلنگ کے خواہاں جوڑوں کو چاہیے کہ ہاسپٹل اتھارٹی کے ان ہسپتالوں میں جائیں جہاں اوبیسٹیٹرک سروسز دی جاتی ہیں یا پھر اپنے ڈاکٹروں کے ذریعے مندرجہ ذیل میں سے کسی بھی کلینک میں جا سکتے ہیں، میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ سنٹرز، یا کسی بھی نجی کلینک۔

(یہ معلوماتی پرچہ محکمہ صحت اور ہاسپٹل اتھارٹی کی طرف سے تیار کیا گیا ہے)