بچے کی نقل و حرکات

(Content revised 06/2015)

عام طور پر ایک حاملہ خاتون 18 سے 24 ہفتے بعد اپنے بچے کی نقل و حرکت محسوس کرنے لگتی ہے۔ جو خاتون پہلے بھی کسی بچے کو جنم دے چکی ہو، اسے یہ نقل و حرکات پہلے بھی محسوس ہونے لگتی ہیں۔ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے، بچے کا ہِلنا جلنا زیادہ واضح اور معمول ہونے لگتا ہے۔

حاملہ خواتین کو بچے کی چھوٹی یا معمولی حرکات محسوس نہیں ہوتیں جیسا کہ انگوٹھا چوسنا یا ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو کھینچنا۔ تاہم، حمل کی آخری سہ ماہی (حمل کے 28 ہفتوں کے بعد) وہ بچے کو ٹانگیں چلاتے، کروٹیں بدلتے اور شاید ہچکی(ترتیب میں چھوٹے جھٹکے) لیتے ہوئے محسوس کر سکتی ہے۔ یہ تمام حرکات حمل کے آخری ماہ میں بہت زیادہ واضح ہوتی ہیں اور زچگی کے عمل میں جانے تک انہیں جاری رہنا چاہیے۔ ممکن ہے بعض خواتین اپنے بچے کی حرکات کو اس شدت سے محسوس نہ کریں جس شدت سے دوسری مائیں کرتی ہیں، چاہے ان کے بچے کی صحت عین معمول کے مطابق ہو۔

کیا حاملہ خواتین کو اپنے بچے کے ٹانگیں چلانے کو گننا چاہیے؟

ہر روز اپنے بچے کی نقل و حرکات سے باخبر رہنا اچھی عادت ہے۔ تاہم، ان حرکات کا تحریری ریکارڈ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ پیدائش سے پہلے بچے کے سونے اور جاگنے کے معمولات نومولود بچے جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام صحت مند بچے تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے خاموش رہتے یا سوتے ہیں اور یہ دورانیہ 90 منٹ یا اس سے کم ہوتا ہے۔ آپ کو لیٹے یا بیٹھے ہوئے بچے کی حرکات سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔ جبکہ کھڑے، چلتے یا کام میں مصروفیت کے دوران یہ حرکات اس قدر محسوس نہیں ہوتیں۔

یاد رکھیں

اگر آپ حمل کے 24ویں ہفتے تک بچے کی نقل و حرکت محسوس نہ کریں تو فی الفور ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ مزید براں، اگر آپ کو حمل کے دوران بچے کی معمول کی حرکات میں کمی محسوس ہو تو کسی خاموش جگہ پر جائیں، ایک طرف کروٹ لے کر لیٹ جائیں اور بچے کی حرکات پر غور کریں۔ اگر آپ کو دو گھنٹوں میں 10 سے کم مرتبہ بچے کی حرکات محسوس ہوں تو فوری معائنے کے لیے ڈاکٹر یا ہسپتال سے رابطہ کریں۔