قبل از ماہواری سینڈروم
جی ہاں، میرے ہاتھ اور پاؤں ہرمہینے چند دنوں کیلئے سوجھ جاتے ہیں!
میں کیوں ماہواری سے پہلے اکثر چھاتی میں درد اور سوجھن محسوس کرتی ہوں؟
قبل از ماہواری سینڈروم یا PMS ایک عام ذہنی حالت ہے۔ مقامی سطح پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق ہر 10 میں سے 6 خواتین حیض سے پہلے PMS کی علامات محسوس کرتی ہیں۔ ان میں 3 سے 8 خواتین اپنی علامات کو سنگین نوعیت کا سمجھتی ہیں۔
PMS کیا ہے؟
PMS وقتاً فوقتاً محسوس ہونے والی ان جسمانی بے سکونی کے ساتھ ساتھ نفسیات اور رویے میں تبدیلی کو کہتے ہیں جو خواتین ماہواری سے پہلے محسوس کرتی ہیں۔ PMS حیض سے ایک سے دو ہفتے پہلے نمودار ہونا شروع ہوتا ہے اور ماہواری ختم ہونے کے فوری بعد غائب ہو جاتا ہے۔ سنگین کیسوں میں یہ روزمرہ کے کاموں، روزمرہ کی زندگی اور دوسرے لوگوں سے تعلقات پر اثر انداز ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ معیار زندگی متاثر ہے۔
PMS کی علامات کیا ہیں؟
PMS سے متعلق علامات کی تعداد 150 تک ہو سکتی ہے۔ ان میں سے سب سے عام علامات ذیل میں بیان کی جا رہی ہیں:
جسمانی علامات:
- چھاتیاں سوجھ جانا/نرم پڑ جانا
- اعضا سوجھ جانا/گلٹیاں
- وزن بڑھنا
- سر درد
- تھکان اور کمزوری
نفسیات اور رویے میں تبدیلی:
- اچانک مزاج تبدیل ہونا اور چڑچڑاپن
- توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات
- بھلکڑپن
- غیر متوقع اور اچانک ردِعمل دینا
- سونے میں مشکلات، بے خوابی یا نیند میں رہنا
- بھوک میں تبدیلی اور کھانوں کی پسند ناپسند میں تبدیلی (زیادہ میٹھی اور زیادہ چکنائی والی چیزوں کی طلب)
جب ضرورت ہو قبل از ماہواری بے سکونی کی شکار خواتین ڈاکٹر سے رجوع کر کے اپنے مسائل کے حوالے سے رہنمائی لے سکتی ہیں۔
PMS کس کو ہوتا ہے؟
- مینو پاز سے پہلے خواتین کو PMS کی شکایت ہو سکتی ہے اور اس حوالے سے 25 اور 45 سال کی خواتین زیادہ خطرے میں ہوتی ہیں۔
- PMS کے کیس کی تصدیق کے لیےنہ ہی ایک مرتبہ نمودار ہونے والی علامات پر انحصار کیا جاتا ہے اور نہ ہی پہلے طبی مشورے سے اس کا اندازہ ہوتا ہے۔ PMS کی کلینکل تشخیص مکمل کرنے سے پہلے ڈاکٹر کو روزانہ کی علامات اور ان کی شدت کے بارے میں مسلسل تین ماہ تک کا ریکارڈ درکار ہو گا، جس کے بعد مکمل میڈیکل ہسٹری اور جسمانی معائنے کی بنیاد پر وہ دیگر جسمانی و نفسیاتی امکانات کا جائزہ لے گا۔ PMS کا شک ہو تو آپ کو چاہیے کہ موزوں جانچ اور تشخیص کے لیے میڈیکل پروفیشنلز سے رابطہ کریں تاکہ مناسب علاج کا بندوبست ہو سکے۔
PMS کیوں ہوتا ہے؟
جسمانی وجوہات:
- ہارمونز کا غیر متوازن ہونا
- نیوروٹرانسمیٹر کا غیر متوازن ہونا
نفسیاتی و سماجی عوامل:
- روزمرہ زندگی میں ذہنی دباؤ، ذاتی کردار اور زندگی کے حوالے سے سوچ PMS میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
- تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ذہنی و نفسیاتی عوامل PMS کی شدت سے جڑے ہیں کیونکہ ذہنی دباؤ اینڈوکرائن پر اثرانداز ہوتا ہے۔
- اس کے علاوہ جدید دور میں خواتین کو معاشرے اور خاندان میں جو کردار نبھانے پڑتے ہیں اور ان کے لیے جس دباؤ سے انھیں گزرنا پڑتا ہے، وہ بھی PMS میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ایسی خواتین جو کم ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور اپنے مختلف کردار کامیابی اور سہولت سے نبھا رہی ہیں، ان میں PMS کی علامات بھی کم شدید حالت میں نظر آتی ہیں۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جو اپنے کردار کے حوالے سے تضاد کا شکار ہیں اور اپنی زندگی سے غیر مطمئن ہیں، ان میں PMS علامات کی رونمائی اور شدت بھی زیادہ ہے۔
PMS کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟
PMS کا علاج تین پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے:
- 1۔ طرز زندگی میں تبدیلی : PMS کی علامات کو ہلکا کرنے کے لیے آپ مندرجہ ذیل طریقے آزما سکتی ہیں۔
- ورزش ۔ موزوں ایروبک ورزش جیسا کہ جاگنگ، ایروبک ڈانس، سیڑھیاں چڑھنا اور تائی جی؛ اس کے ساتھ ساتھ کھنچاؤ کی ورزش جیسا کہ یوگا اور جسم کو ہلکا پھلکا کھنچاؤ دینا ۔ اس سے جسم میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے، پٹھے راحت حاصل کرتے ہیں اور دماغ تروتازہ ہو جاتا ہے جس سے PMS کا آپریشن تھا۔
- خوراک ۔
کھانے جن سے بچنا ہے کھانے والی غذائیں کیفین والے مشروبات: وائن اور الکوحل والے مشروب سیرل کا ناشتہ: سفید روٹی، دلیہ اور مکئی۔ زیادہ نمک والی غذائیں محفوظ کردہ خوراک اور چٹنیاں مٹر: سویابین اور دیگر اقسام کے مٹر پراسیس کردہ چینی سے تیار کردہ غذائیں: آئس کریم اور چاکلیٹ سبزیاں: پتوں والی سبزیاں اور گاجر زیادہ چکنائی والی غذائیں اور زیادہ چکنائی والی منصوعات: مکھن اور پنیر گریاں اور ڈرائی فروٹ: کاجو، مونگ پھلی، خربوزے کے پھل وغیرہ۔ - دوا : کسی ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا، بالخصوص انفرادی خاتون کے لیے (فی الوقت ایسی کوئی واحد دوا نہیں جو تمام علامات میں اپنا کام دکھائے۔)
- نفسیاتی علاج بشمول سٹریس ریلیف اور ریلیکس کرنے کی تربیت۔