شیر خوار بچے کو اچانک موت کے سینڈروم سے محفوظ رکھنا (SIDS)

(Content revised 06/2014)

شیر خوارکی اچانک موت کا سینڈروم کیا ہے اور ہانگ کانگ میں کتنا عام ہے؟

  • شیر خوار کی اچانک موت کا سینڈروم (SIDS) یا جھولے کی موت بچے کے پہلے سال میں ہی اس غیر متوقع اور اچانک موت کو کہا جاتا ہے جو بالعموم نیند میں یا نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہو جاتی ہے۔
  • SIDS بالعموم پہلے 6 ماہ میں متاثر کرتا ہے جبکہ 2 سے 3 ماہ کی عمر میں عروج پر ہوتا ہے۔
  • ہانگ کانگ میں SIDS عام نہیں ہے (ہر 10,000 بچوں میں سے 1 سے 3 اس کا شکار ہوتے ہیں)۔
  • تاہم، ماہرین نشاندہی نہیں کر سکتے کہ یہ بچے SIDS کے باعث انتقال کر جائیں گے۔

مناسب احتیاطی تدابیر اپنانے سے SIDS کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

میں SIDS کا خطرہ کیسے کم کر سکتی ہوں؟

پشت کے بل سلانا

  • ہمیشہ اپنے بچے کو پشت کے بل سلائیں
    • پشت کے بل سونا الٹا سونے کی نسبت چھ گنا اور کروٹ لے کر سونے کی نسبت دو گنا محفوظ ہے۔

پشت کے بل سلانے سے بچہ:

  • SIDS سے محفوظ رہتا ہے
  • باآسانی سانس لے سکتا ہے
  • زیادہ گرمی میں جلدی سے ٹھنڈا ہو سکتا ہے
  • آگے کی طرف لڑھکنے یا بستر کی چادروں کے نیچے پھسل جانے سے محفوظ رہتا ہے

سگریٹ نوشی ممنوع ہے

  • ماحول کو دھوئیں سے پاک کریں
  • مائیں حمل کے دوران سگریٹ نوشی کی عادی ہوں تو بچے میں SIDS کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
  • ایسے بعض شواہد پائے جاتے ہیں کہ سکینڈ ہینڈم دھوئیں میں رہنا بھی بچے میں SIDS کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سونے کے لیے محفوظ ماحول

  • بچے کو سونے کے لیے سخت جگہ پر لٹائیں۔ سخت اور اعلیٰ معیار کا میٹرس استعمال کریں۔ بچے کو کبھی بھی رضائی، تکیے، شیپ سکن یا بین بیگ وغیرہ پر نہ لٹائیں۔
  • جہاں بچہ سو رہا ہو وہاں دیگر اشیا اور بستر کی کھلی اشیا ءنہ رکھیں۔ جیسا کہ تکیے، فلفی کمبل، تکیے جیسے بمپر، بھرے ہوئے کھلونے وغیرہ نہ رکھیں
  • یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے کا چہرہ نیند کے دوران ڈھکا ہوا نہ ہو۔  بچے کو کمبل میں لپیٹ رہی ہوں تو اس کے بازو ہمیشہ باہر رکھیں۔ سانس لینے اور جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بچے کا چہرہ اور سر بہت اہم ہیں۔
  • بچے کو زیادہ گرم نہ ہونے دیں۔ بچے کو کپڑوں یا کور کی مدد سے بہت زیادہ گرم مت کریں۔ یاد رکھیں کہ کمرہ ہوا دار ہو اور درجہ حرارت ایسا ہو کہ معمولی سے لباس میں بھی بچے آرام دہ محسوس کرے۔
  • بچہ آپ کے ساتھ ایک ہی کمرے میں سوئے۔ بچے کو جھولے میں اپنے کمرے کے اندر اپنے بستر کے قریب لٹائیں۔ اگر جھولا آپ کے کمرے میں رکھنا ممکن نہ ہو تو بچے کو چھوٹے پنگھوڑے میں ڈال کر اپنے بستر پر رکھ سکتی ہیں۔ بچے پر اس کا علیحدہ کمبل ہونا چاہیے اور یقینی بنائیں کہ کمبل نے اس کا سر اور چہرہ نہیں ڈھانپ رکھا۔

حفاظتی ادویات

  • اپنے بچے کو تمام حفاظتی ادویات دیں
  • حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ حفاظتی ادویات سے SIDS کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

چھاتی کا دودھ پلانا

  • چھاتی کا دودھ SIDS کے خلاف براہ راست حفاظت کرتا ہے۔ ہم مشورہ دیتے ہیں کہ مائیں بچوں کو چھاتی کا دودھ پلائیں جو کہ ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

کیا مجھے بچے کو اپنے ساتھ بستر میں سلانا چاہیے؟

بعض والدین مختلف وجوہات کی بنا پر بچے کو اپنے ساتھ بستر میں سلانے کو ترجیح دیتے ہیں، شاید اس وجہ سے کہ دودھ پلانا آسان رہتا ہے۔ تاہم، حفاظتی نقطہ نگاہ سے ہمارا مشورہ ہے کہ بچے کو اس کے علیحدہ بستر میں ہی سلانا چاہیے۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مندرجہ ذیل صورتوں میں بچے کو اپنے ساتھ بستر میں سلانا خطرناک ہو سکتا ہے:

  • اگر ماں حمل کے دوران سگریٹ نوشی کرتی رہی ہو یا والدین میں سے کوئی بچے کی پیدائش کے بھی سگریٹ نوشی کرتا ہو۔
  • بستر میں نرم گدوں، کھلی چادروں یا بڑے نرم تکیوں کا استعمال کیا جاتا ہو۔ یہ بچے کے سر اور چہرے کو لپٹ سکتے ہیں، بالخصوص جب بچہ ان پر لڑھکے۔
  • جب والدین چوکنے نہ رہیں
  • شراب نوشی کے بعد؛
  • منشیات لینے کے بعد؛
  • تھکان یا بیماری کے باعث۔
  • بچہ والدین کے علاوہ کسی کے ساتھ سوتا ہو (جیسا کہ دوسرے بچے یا کوئی بڑا)۔
  • بچے کے ساتھ صوفے میں سونا۔

میں اپنے بچے کو دودھ پلانے کے لیے اپنے بیڈ روم میں لانا چاہتی ہوں، مجھے کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

بعض ماؤں کو بار بار دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے؛ ایسے میں بچے کا پنگھوڑ۱ اپنے بستر کے بالکل پہلو میں لگانا ہی بہترین طرز عمل ہے۔ اس طرح، آپ جب چاہیں اُسے دودھ پلا سکتی ہیں۔ جیسے ہی بچے کا پیٹ بھر جائے، اسے دوبارہ پنگھوڑے میں ڈال دیں۔ اس میں نہ صرف سہولت ہے بلکہ مندرجہ ذیل فائدے بھی ہیں:

  • آپ براہ راست بچے کی ضروریات پر نظر رکھ سکتی ہیں اور ان کے مطابق عمل کر سکتی ہیں۔
  • آپ اچھی نیند لے سکتی ہیں کیونکہ آپ کو بچے کے بارے میں فکر نہیں ہو گی۔
  • بچے کو اپنے ساتھ نہ سلا کر آپ SIDS کا خطرہ بھی کم کر سکتی ہیں۔

اس طرح بچہ سونے کی صحت بخش عادت اپنائے گا اور اسے نیند میں جانے کے لیے نیل چوستے رہنے کی عادت نہیں پڑے گی۔

کیا میرے بچے کو چھوٹے تکیے کی ضرورت ہے؟

  • عام طور پر بچے تکیے کے بغیر اچھا سو لیتے ہیں۔
  • تحقیق بتاتی ہے کہ بڑے نرم تکیوں سے SIDS کا خطرہ رہتا ہے اس لیے شیر خواروں کو ان سے پرے رکھا جائے۔ تاہم اس بارے میں شواہد بہت کم ہیں کہ چھوٹے تکیے محفوظ ہیں یا خطرناک۔
  • اگر آپ بچے کو دودھ پلانے کے بعد اسے نیم دراز حالت میں رکھنا چاہتی ہیں تو میٹرس کے نیچے تکیہ رکھا جا سکتا ہے تاکہ گدا اٹھا ہی رہے۔

SIDS کا خطرہ کم کرنے کے لیے کیا میرے بچے کو چوسنی استعمال کرنی چاہیے؟

  • تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چوسنی استعمال کرنے والے بچوں میں SIDS کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
  • تاہم، چوسنی کا استعمال اوٹائیٹس میڈیا (otitis media) کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
  • چوسنی بعض بچوں میں چھاتی چوسنے کی مہارت کو متاثر کر سکتی ہیں۔ لہذا، اگر آپ بچے کو چھاتی کا دودھ پلا رہی ہیں تو بچے کو چوسنی ایک ماہ کی عمر کے بعد دیں تاکہ اس دوران بچے میں چھاتی چوسنے کی عادت پختہ ہو جائے۔
  • چوسنی صرف بچے کو سلانے کے لیے دیں اور اگر سونے کے بعد وہ اسے منہ سے نکال دیتا ہے تو چوسنی دوبارہ ڈالنے کی ضرورت نہیں۔
  • بچے کو زبردستی چوسنی استعمال نہ کروائیں۔
  • چوسنی پر کوئی میٹھی چیز مت لگائیں۔ باقاعدگی سے صاف کریں اور تبدیل کرتی رہیں۔

اگر آپ کے بچے کی طبیعت ٹھیک نہیں تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

’’نیند کے دوران بچے کو محفوظ رکھنے کے لیے نکات‘‘

  • چہرہ اور ہاتھ ڈھانپے ہوئے نہ ہوں
  • بچے کو پشت کے بل لٹائیں
  • دھوئیں سے پاک ماحول
  • آپ کے ساتھ ایک ہی کمرے میں پنگھوڑے میں سوئے
  • سخت گدا استعمال کریں
  • آس پاس کوئی نرم چیز یا کھلی ہوئی چادر نہ ہو
  • درجہ حرارت موسم کے مطابق موزوں ہو