دادا دادی کے ساتھ بچوں کی پرورش

(Content revised 03/2013)

جب دادا دادی بچے کی دیکھ بھال میں شامل ہوتے ہیں، تو والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بچوں کو مناسب اور مؤثر پرورش عطا کرنے کے لیے بزرگوں کے ساتھ اچھی طرح بات چیت کرتے رہیں۔

  1. ایک دوسرے کو سمجھنا
  2. ٭ دادا دادی کو ان کے نظریے سے سمجھنے کی کوشش کریں۔ پھر اپنے خیالات کو اطمینان کے ساتھ واضح کریں۔

    • بزرگ حضرات پرورش کے ان طریقوں کی مخالفت کرسکتے ہیں، جو ان کے لیے نیے ہیں۔
    • بزرگوں کے گہرے اعمال اور عادتوں کو بدلنا کبھی بھی آسان نہیں ہے (ویسے ہی جیسا اپنے اعمال اور اپنی عادتوں کو بدلنا مشکل ہے)۔ صبر اور انہیں بار بار سمجھانا مدد گار ہوسکتے ہیں۔
  3. بے تکلف اور ہم آہنگ مواصلات
  4. ٭ دوسروں کو ہماری توقعات اور خیالات کو سمجھانے کا سب سے آسان طریقہ ان کے بارے میں براہ راست بتا دینا ہے۔ ان کو بتانے کا طریقہ بھی معنی رکھتا ہے۔

    • اگر والدین کو دادا دادی کا تعاون حاصل کرنا ہے، تو انہیں دادا دادی کو کچھ باتیں سمجھا دینی چاہیے، مثلا "کینڈی کھانے کے بعد ٹونی کو بھوک نہیں لگے گی۔ اس سے نہ صرف ہر کوئی پریشان ہوگا اور شام کے کھانے کا وقت گڑبڑائے گا بلکہ اس سے اس کی نشوونما اور صحت پر بھی اثر پڑے گا۔ اگر آپ اسے کھانے کی کوئی چیز (ٹریٹ) دینا چاہتے ہیں، تو شام کے کھانے کے بعد دیں۔"
  5. ایک دوسرے کی تعریف اور احترام کریں
  6. ٭ اپنی تعریف کو اعمال کے ساتھ ساتھ الفاظ میں بھی ظاہر کرنے کی کوشش کریں۔

    • جیسے "آج میرے لیے یٹی کی دیکھ بھال کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ آپ نے سچ میں مجھ پر بڑا احسان کیا ہے!" "ہمیں آپ کا پکایا ہوا کھانا بہت ہی اچھا لگتا ہے!'
    • آپ انہیں ریستوران لے جا سکتے ہیں، ان کے لیے چھوٹے موٹے تحفے خرید سکتے ہیں، ان کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں یا کبھی کبھی ان کی پسندیدہ سرگرمیوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔
    • اگر آپ بزرگ کی تعریف کرتے ہیں اور انہیں عزت دیتے ہیں تو وہ بھی بدلے میں آپ کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے۔
  7. رویہ کے بندوبست میں استقامت
      • کنبہ کے ساتھ میٹنگ کریں۔
      • بنیادی قوانین مقرر کریں۔
      • یقینی بنائیں کہ کنبہ کا ہر رکن مختلف حالات سے نپٹنے کے طریقوں اور اقدامات کو صاف طور پر سمجھتا ہے اور انہیں ساتھ مل کر پورا کرسکتا ہے۔
      • دادا دادی کو پرورش کی حکمت عملیاں سمجھانے کے لیے والدین ان کےسامنے انہیں استعمال کر سکتے ہیں۔
    • بار بار دیکھ کر، دادا دادی دھیرے دھیرے پرورش کی ان مہارتوں کو سیکھ جائیں گے۔
    • والدین دادا دادی کو بچوں کے رویہ کی دیکھ بھال کرنے کے بارے میں زیادہ سیکھنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں جیسے انہیں پرورش کے ورکشاپس میں اپنے ساتھ لے جاکر یا ان کے آس پاس پرورش سے متعلق مواد رکھ کر۔

دادا دادی کنبہ کو اہم تعاون دیتے ہیں اور وہ ہماری تعریف کے مستحق ہیں۔ وہ بچوں کی دیکھ بھال میں تجربہ کار ہوتے ہیں اور ان کے ذریعہ اپنے پوتے پوتیوں پر محبت نچھاور کرنا ضروری ہے۔ ان کے ذریعہ ہمارے بچوں کی دیکھ بھال کیے جانے کی وجہ سے ہمیں بچے کی دیکھ بھال کے لیے غیر شناسا شخص (بے بی سٹر) کو کام کر پر رکھنے کے لیے پیسے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

سوال اور جواب

  1. میرے والدین میرے بچوں کے ساتھ صرف کھیلنے میں وقت صرف کرتے ہیں لیکن انہیں باادب بنانے پر کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔
    • والدین دادا دادی کو رویہ سے متعلق اصولوں اور ان کے پیچھے کی دلیل کو سمجھا سکتے ہیں۔
    • دادا دادی اور بچوں کو ضوابط بنانے کے عمل میں شامل کریں تاکہ ان کی شرکت کے شعور اور ضابطہ کی تعمیل کرنے کی ذمہ داری میں اضافہ ہو۔
    • دادا دادی کو بچوں کے رویہ پر نظر رکھ کر بھی ضوابط کی نگرانی کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔
    • اگر دادا دادی ضوابط کی تعمیل نہیں کرتے ہیں، تو والدین انہیں سکون سے ان کے کاموں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں بتا سکتے ہیں اور اس کے بعد دادا دادی اور بچوں کو مقررہ ضوابط کی تعمیل کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
  2. میں اپنے بچوں کو ہمیشہ چیزیں نہ پھیلانے کے لیے کہتا ہوں لیکن دادی خود چیزیں پھیلاتی رہتی ہے۔ اس بارے میں مجھے اپنے بچوں کو کس طرح سمجھانا چاہیے؟
  3. آپ کو اپنے بچوں کو اس طرح سمجھانا چاہیے، ""ہمیں چیزیں نہیں پھیلانی چاہیے۔ جگہ کو صاف رکھنے کے لیے ہر کوئی ذمہ دار ہے۔ ہوسکتا ہے جب دادی بچی تھی تو اسے کسی نے نہیں بتایا ہو کہ چیزیں پھیلانا غلط ہے۔ اب ان کے لیے اس بری عادت کو بدلنا مشکل ہے کیوں کہ وہ اس بری عادت کو بہت زیادہ وقت سے اختیا کررہی ہے۔ اگلی بار، آپ انہیں نرمی سے چیزیں نہ پھیلانے کے لیے کہہ سکتے ہیں اور کوڑا کو کوڑے دان میں ڈالنے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ ہمیں ان کے لیے ایک اچھی مثالی قائم کرنی چاہیے، کیا ہم ایسا کریں گے؟"

  4. میرے اپنے سسرال والوں کے ساتھ جھگڑا ہوگیا ہے۔ میری سمجھ نہیں آرہا ہے کہ میں اس سے کس طرح نپٹوں۔
    • جب الگ الگ لوگوں کے نظریے مختلف ہوتے ہیں، تو بات چیت کرنے کی سرگرم کوشش کے باوجود بھی آپسی رضامندی تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں، ہمیں تناؤ سے آزاد رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
    • معاملے کو ایک بزرگ کے نظریے سے دیکھنے کی کوشش کریں اور اس حقیقت کو قبول کریں کہ آپ کے سوچنے کے طریقے الگ الگ ہیں۔
    • کم سے کم ان کے ساتھ نرم اور خاکسار انداز میں پیش آنے کی کوشش کریں۔
    • دوستوں سے بات چیت کرنے یا راحت پہنچانے والی کچھ سرگرمیوں میں مصروف ہونے سے آپ کو تناؤ سے راحت مل سکتی ہے۔
    • اگر مسئلہ برقرار رہتا ہے اور نسبتا زیادہ خراب ہوجاتا ہے، تو معاشرتی کارکن جیسے پیشہ وروں سے مدد حاصل کریں۔
  5. میری شریک حیات بچوں کو لے کر ہمیشہ میرے والدین سے جھگڑ ا کرتی رہتی ہے، ایسے میں، میں کیا کرسکتا ہوں؟
    • ان کے جھگڑے خاندانی معاملہ ہیں۔
    • اپنے بزرگ والدین اور اپنی شریک حیات سے اس موضوع پر الگ الگ وقت باتیں کریں۔
    • ان کے بیچ ثالثی بنیں اور معاملے کو غیر جانبدار طریقے سے دیکھنے اور ایک دوسرے کی تعریف کرنے میں مدد کرکے ان کے بیچ آپسی سمجھ کو بڑھاوا دیں۔
    • آپ ایک غیر فیصلہ کن انداز میں ان کی بات سن کر اپنی تشویش اور سمجھ ظاہر کرسکتے ہیں اور ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
    • آپ کا دیکھ بھال کرنے والا رویہ اور توجہ کے ساتھ ان کی بات سننا ان کے جذبات کو کم کرسکتے ہیں اور پرامن بات چیت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
  6. اگر میرا میرے سسرال والوں کے ساتھ کوئی جھگڑا ہوتا ہے اور میراشوہر میری طرفداری نہیں کرتا ہے، تو ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
    • بزرگوں کے خلاف اپنے شوہر کو اپنی حمایت کرنے کے لیے کہنے سے مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا۔ بلکہ اس سے آپ کے شوہر کی مشکل اور بڑھ جائے گی۔
    • اگر آپ کے والدین اور آپ کے شوہر میں کوئی جھگڑا ہو جائے تو آپ کی حالت بھی ویسی ہی ہوگی۔
    • اگر کوئی اختلاف ہو، تو اسے حل کرنے کا عملی طریقہ یہی ہے کہ پرسکون انداز میں اس پر بات چیت کی جائے اور کوئی حل نکالا جائے۔
    • آپ شریک حیات کو اپنی بات سننے والا سمجھیں لیکن اسے جھگڑے میں اپنا طرفدار نہ سمجھیں۔