نیم بانجھ پن

(Content revised 05/2016)

حاملہ ہونا اس قدر پیچیدہ عمل ہے کہ ماہواری کے ایک چکر میں حاملہ ہونے کی بجائے نہ ہونے کے امکانات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔
حتیٰ کہ اگر صحت مند جوڑے بھی باقاعدگی سے سیکس کریں، یعنی کہ ہفتے میں دو یا تین مرتبہ کوئی مانع حمل استعمال کیے بغیر، تو بھی ایک ماہواری چکر میں حمل ٹھرنے کا امکان 25 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا۔

نیم بانجھ پن کا مسئلہ کیا ہے؟
نیم بانجھ پن کا مطلب ہے کہ ایک سال تک کسی قسم کا مانع حمل استعمال کیے بغیر باقاعدگی سے سیکس کرنے کے باوجود بھی حمل نہ ٹھہرے۔
یہ مسئلہ ہر 6 میں 1 ایک جوڑے کو درپیش ہے۔

نیم بانجھ پن کے اسباب
نیم بانجھ پن کے بہت سے اسباب ہیں اور یہ مرد و عورت دونوں میں پائے جاتے ہیں۔ مرد اور عورت نیم بانجھ پن کے مسئلے میں 30 تیس فیصد تک حصہ دار ہوتے ہیں جبکہ باقی ماندہ 40 فیصد کیسوں میں یا تو یہ مشترکہ مسئلہ ہوتا ہے یا پھر ناقابل شناخت (ناقابلِ وضاحت رکاوٹ) رہتا ہے ۔ یہ بات مدِنظر رہنی چاہیے کہ مردوں اور عورتوں کے مسائل عام طور پر بیک وقت پائے جاتے ہیں، اس لیے جانچ کے عمل میں دونوں کو شامل ہونا چاہیے۔

عورتوں میں نیم بانجھ پن

  • عمر: عورت کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں زرخیزی بھی کم ہوتی رہتی ہے۔ بالخصوص تیس کی دہائی کے وسط سے۔
  • طبی مسائل میں شامل ہیں:
    • انڈوں کے اخراج کا مسئلہ یعنی پولی سسٹک اووری سائنڈروم، قبل از وقت حیض کی بندش، تھائرائیڈ کا مسئلہ وغیرہ۔
    • کولہوں کا جُڑ جانا یا فیلوپین ٹیوبوں کا بند ہو جانا، جو کہ اینڈومیٹروسس، کولہوں کی انفیکشن، کولہوں کے آپریشن یا بچہ دانی میں غیر معمولی ڈھانچے کے نتیجے میں ہو سکتا ہے۔

مردوں میں نیم بانجھ پن

  • ناموافق عوامل جو نطفے کی پیداوار یا ترسیل کو متاثر کرتے ہیں جیسا کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی، خصیوں کا اپنی جگہ پر نہ ہونا، سکروٹم میں ویریکوز رگ (ویریکوسیلی)، یا گزشتہ انفیکشن یا آپریشن سے جنسی اعضا کو نقصان پہنچنا۔

غیر واضح نیم بانجھ پن

  • اگر تفصیلی ہسٹری اور جسمانی معائنے کے بعد تحقیق میں کسی بھی سبب کی تشخیص نہ ہو تو اسے ’غیر واضح نیم بانجھ پن‘ کہا جائے گا۔
  • غیر واضح نیم بانجھ پن میں دو عوامل حمل کے امکان پر اثر انداز ہوتے ہیں؛ نیم بانجھ پن کی مدت اور عورت کی عمر۔ ان خواتین میں قدرتی طریقے سے حاملہ ہونے کی صلاحیت کم ہو جائے گی، جن کی عمر بڑھ چکی ہے یا ایسے جوڑے جو تین سے زائد برسوں سے نیم بانجھ پن کا شکار ہوں۔

عمومی مشورہ

  • باقاعدگی سے جنسی عمل کریں، جیسا کہ ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ جبکہ انڈے بننے کے دنوں میں اس میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے (ہر 2 روز بعد)۔
  • جوڑے کو چاہیے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور منشیات کا استعمال بند کر دے۔
  • واضح طور پر زیادہ وزن کی شکار خواتین کو حاملہ ہونے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان میں اسقاطِ حمل کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ دوسری طرف، بہت زیادہ کم وزن والی خواتین کی ماہواری کی ترتیب متاثر ہوتی ہے اور ان میں انڈے بننے کا عمل سست رہتا ہے۔ لہذا، انہیں چاہیے کہ اپنا وزن متوازن رکھیں۔
  • انتہائی متوازن خوراک، باقاعدگی سے جسمانی مشقت اور ذہنی دباؤ کو قابو میں رکھنا، تولیدی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
  • ایسی خواتین جنہیں ربیولا کے خلاف اپنی قوت مدافعت پر یقین نہ ہو، حمل سے پہلے ربیولا ویکسینیشن کے لیے اپنے خاندانی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

کیا زیادہ جنسی فعل حمل کے امکان کو بڑھا دیتا ہے؟

  • جنسی فعل کی زیادتی، جیسا کہ ہر رات، سے نطفوں کی تعداد کی کم ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف، بہت کم جنسی فعل، جیسا کہ ہفتے میں ایک بار، بے جان نطفوں کا سبب بن سکتا ہے۔ دونوں صورتوں میں حمل ٹھہرے کا امکان نہایت کم ہو جاتا ہے۔

مندرجہ ذیل علامات والے جوڑوں کو طبی امداد لینی چاہیے:
خواتین کے لیے:

  • تیس کی دہائی کے آخر میں
  • تین یا زائد اسقاطِ حمل
  • لمبی یا بے قاعدہ ماہواری
  • تین ہفتوں یا اس سے کم عرصے بعد ماہواری
  • ماہواری یا جنسی عمل کے دوران درد
  • اینڈومیٹروسس کی ہسٹری
  • کولہوں میں انفیکشن کی ہسٹری
  • کولہوں یا اوری آپریشن کی ہسٹری

مردوں کے لیے

  • بچپن میں کن پیڑے نکلے ہوں
  • تناؤ یا اخراج میں مسائل ہوں
  • پروسٹیٹ انفیکشن کی ہسٹری
  • خصیوں کا اپنی جگہ پر نہ پایا جانا
  • ویریکوسیل کی ہسٹری

نیم بانجھ پن مکمل بانجھ پن جیسا نہیں ہوتا۔ بعض طبی مسائل کو دوسروں کی نسبت آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔ لہذا، جوڑوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ فی الفور طبی ماہرین سے رائے لیں۔

مجھے مدد کہاں سے ملے گی؟
نیم بانجھ پن جانچنے کی نوعیت کا ٹیسٹ اور علاج ہاسپٹل اتھارٹی، فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن یا پرائیویٹ سیکٹر میں موجود گائناکولوجسٹ کر سکتا ہے۔ تاہم، اگر نیم بانجھ پن کا کوئی قابل شناخت سبب نہ ملے یا جوڑا علاج کے بعد مقررہ مدّت کے دوران حمل نہ ٹھہرا سکے تو انہیں نیم بانجھ پن علاج کے ماہر ڈاکٹر یا سرکاری یا نجی ہسپتال کے 'اسسٹڈ ری پروڈکٹیو یونٹ' میں بھیجا جا سکتا ہے۔
عورت کی بڑھتی عمر کے ساتھ علاج میں کامیابی کا امکان کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید ترین تولیدی ٹیکنالوجیز کے ساتھ بھی 45 برس سے زائد کی عمر کی خاتون میں اس علاج کی کامیابی کا امکان لگ بھگ صفر ہے۔ لہذا، نیم بانجھ پن کے شکار جوڑوں کو فی الفور طبی مدد لینی چاہیے۔

دیگر اتنخابات
اگر تمام علاج ناکام ہو جاتے ہیں یا جوڑا حقیقتاً علاج کے لیے موزوں نہیں تو انہیں انتخاب کرنا ہو گا کہ آیا وہ بے اولاد رہنا چاہتے ہیں یا کسی کو گود لینا چاہیں گے۔ فیصلہ کرنا ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور انہیں مختلف انتخابات کے ممکنہ اثرات کو قبول کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
بے اولاد
جوڑا اپنے شریک حیات کے ساتھ ذاتی اور مشترکہ دلچسپیوں کے بارے میں جان سکتا ہے، اپنے حلقہ احباب کو پھیلا سکتا ہے اور خاندان کے دیگر افراد اور دوستوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔
گود لینا
اگر جوڑا ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہے، کسی بچے کو عمر بھر کیلئے گود لینے کا فیصلہ کرنے کو تیار ہے اور والدین والی ساری ذمہ داریاں نبھانے کو تیار ہے تو وہ گود لینے کی درخواست دے سکتا ہے۔ مزید معلومات آپ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے ایڈاپشن یونٹ سے حاصل کریںhttp://www.swd.gov.hk/)