زچگی سے پہلے اور اس کے بعد صحت مند جنسی عمل

(Content revised 06/2017)

کیا جنسی عمل کو حمل کے دوران جاری رکھا جا سکتا ہے؟ کیا اس سے جنین متاثر ہوتا ہے؟

  • بہت سی وجوہات کی بناء پر دوران حمل حاملہ خواتین کی جنسی خواہش ختم ہو سکتی ہے؛ حمل کے ابتدائی مرحلے میں متلی کی کیفیت یا قے ہونا، بڑھتا ہوا پیٹ اور یہ غلط فہمی کہ جنسی معاملات قائم رکھنے سے جنین پر اثر پڑتا ہے۔
  • جنسی مباشرت کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کے امکان میں اضافہ نہیں ہوتا تاہم یہ خطرہ اس صورت میں ہو سکتا ہے جب پہلے تین ماہ میں حمل ختم ہونے اسقاط حمل کی علامات ظاہر ہوں، یا درمیانی یا آخری ٹرائمیسٹر میں ڈاکٹر آپ کو بتائیں کہ آپ کو پلیسینٹا پریویا (پلیسینٹا بچہ دانی کے نچلے حصے میں چلا جانا کا) مسئلہ ہو گیا ہے۔
    حاملہ عورت اپنے جنسی عمل کو جاری رکھ سکتی ہے۔ مباشرت کا عمل پیدا ہونے والے بچے پر اثر انداز نہیں ہوتا تاہم بے حد غیر موزوں انداز یہ ہے کہ پیٹ پر دباؤ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔
  • پیٹ کے نچلے حصے میں پھیلتا ہوا درد، اندام نہانی سے خون جاری ہونا یا ایمنیوٹک مائع خارج ہونا وغیرہ جنسی مباشرت کے دوران ظاہر ہونے والی غیر معمولی علامات ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی علامت ظاہر ہو، تو جنسی سرگرمی کو فوری طور پر روک دینا چاہیے اور جتنی جلد ممکن ہو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
  • حمل کے 36 ویں ہفتے کے بعدسے اندام نہانی کے راستے مباشرت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس کے باعث بچے دانی کی جھلی وقت سے پہلے ٹوٹ سکتی ہے۔

حمل کے دوران مباشرت کرنے کے لیے کون سے انداز موزوں ہیں؟

  • حمل کے ابتدائی مرحلے کے دوران مباشرت کے تمام انداز اپنائے جا سکتے ہیں۔
  • جب حمل دوسرے ٹرائمیسٹر میں داخل ہوتا ہے تو ماں کا پیٹ بڑھتا ہے اور ابھرتا ہے، اس کے بعد ماں کو کوشش کرنی چاہیے کہ دوران مباشرت کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کرے جس سے پیٹ پر دباؤ پڑے یا کوئی شدت والا انداز اختیار نہ کرے۔ اس مرحلے کے لیے موزوں انداز ہیں پہلو میں لیٹ کر چہرے ایک دوسرے کی جانب کرنا؛ گھٹنے کے بل بیٹھ کر چہرے ایک دوسرے کی جانب کرنا یا چہرے ایک دوسرے کی جانب کرکے بیٹھنا۔
  • حمل کے آخری مرحلے میں، مرد پیچھے سے داخل کر سکتا ہے اور اسے اس موقعے پر اپنے ساتھی سے مکمل خیال اور محبت کا اظہار کرنا چاہیے۔
  • مباشرت کے علاوہ ساتھی ایک دوسرے کو گلے لگا کر، بوسہ دے کر یا پیار سے سہلا کر بھی جنسی اطمینان اور جسمانی لذت حاصل کر سکتے ہیں۔
  • مباشرت کے دوران کنڈوم کے استعمال سے جنسی ملاپ کے ذریعے لگنے والی بیماریوں کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

دوران حمل مباشرت کے محفوظ انداز

حمل کے ابتدائی مرحلے میں

عمومی پوزیشن:
مرد اپنے بازوؤں سے اپنے جسم کو سہارا دے۔

کھینچنے والی پوزیشن:
مرد زیادہ اندر تک داخل کرنے اور عورت کے پیٹ پر دباؤ ڈالنے سے گریز کرے۔

حمل کے درمیانی مرحلے کے لیے موزوں انداز

حمل کے آخری مرحلے کے دوران موزوں انداز

پشت کی پہلو بہ پہلو پوزیشن:
مرد کسی حد تک کم اندر داخل کرے، عورت کے پیٹ پر دباؤ بالکل نہ ڈالے

گردن اور سر کو پیار سے سہلانا

مرد کے اعضائے تولید کا مساج کرنا

پیدائش کے بعد جنسی تعلق کتنے عرصے بعد شروع کیا جاسکتا ہے؟

  • بچہ پیدا ہونے کے بعد، جسم کو دوبارہ حمل سے پہلے کی حالت میں آنے کیلیے کچھ وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس عرصے کو نفاس کہتے ہیں، جو عام طور پر 6 ہفتے تک رہتا ہے ۔
  • جب نفاس ختم ہو جائے، تو لوکیا صاف ہو جائے گا، بچہ دانی اپنی قدرتی جسامت میں واپس آ جائے گی، بچہ دانی کی جھلی صحت یاب ہو جائے گی، سیروکس بند ہو جائے گا، اندام نہانی کی جھلی دوبارہ نارمل ہو جائے گی اور پیٹ پر زخم یا عجان کا زخم بھر جائے گا اس وقت، اگر ماں جذباتی اور جسمانی طور پر تیار ہو تو جنسی تعلقات دوبارہ شروع کیے جا سکتے ہیں۔

جنسی ہمبستری دوبارہ شروع کرنے سے پہلے کیا مدنظر رکھنا چاہیے؟

  • پیدائش کے بعد جنسی ہمبستری دوبارہ شروع کرنے کے دوران، ماں کو کبھی کبھار اندام نہانی میں خشکی محسوس ہوسکتی ہے اور پیرینیم پر درمیانے قسم کا درد یا عجیب احساس محسوس ہو سکتا ہے زیادہ تر وجوہات نفسیاتی ہوتی ہیں۔ وہ آہستہ آہستہ چند دفعہ ہمبستری کے بعد عادی ہوجائے گی اور یہ تکالیف قدرتی طور پر ختم ہو جائیں گی ۔
  • جنسی تعلقات کے ابتدائی دورانیے میں بہت زیادہ سخت انداز اور گہرے نفوذ سے گریز کرنا چاہیے۔ ترجیح اس بات کو دینی چاپئیے کہ ماں کو کیا اچھا محسوس ہوتا ہے۔
  • اگر ہمبستری کے دوران خون آنا شروع ہوجائے، درد یا تکلیف ہو تو طبی معائنہ کرانا چاہیے۔

کیا پیدائش کے بعد جنسی تعلقات سے زخم دوبارہ پھٹ جائے گا ؟

  • عام طور پر کہا جائے تو، عجان کا زخم نفاس کے بعد ٹھیک ہوجائے گا اس لیے جنسی ہمبستری کے نتیجے میں زخم نہیں کھلے گا ۔